حمدِ خدا ہے قدرتِ داور کی بات ہے

حمدِ خدا ہے قدرتِ داور کی بات ہے

نوکِ زباں پہ خالقِ اکبر کی بات ہے


لب پر جو حسنِ عالمی منظر کی بات ہے

نیرنگیِ مشیتِ داور کی بات ہے


تنویرِ مہر و ماہ نہ اختر کی بات ہے

ہر سو جمالِ روئے پیمبر کی بات ہے


ذکرِ رسولِ پاکؐ ہے موضوعِ گفتگو

بزمِ نبیؐ ہے سیرتِ سرور کی بات ہے


دُرِ یتیم پا کے حلیمہ ہیں خوش بہت

خوش کیوں نہ ہوں یہ اوجِ مقدر کی بات ہے


ذکرِ خدائے پاک ہے ہر روح کی غذا

راحت رسانِ قلب پیمبر کی بات ہے


ہو گا نہ ان کو حشر میں تشنہ لبی کا خوف

جن کی زباں پہ ساقیِ کوثر کی بات ہے


فکرِ رسا کہاں مری نعتِ نبیؐ کہاں

قطرے کے لب پہ گویا سمندر کی بات ہے


کیا وصف چار یارِ نبیؐ کا بیان ہو

ذرہ مری بساط ہے گوہر کی بات ہے


احسؔن کی نعت کیوں نہ عبادت میں ہو شمار

رب کی ثنا ہے اس میں پیمبر کی بات ہے

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

قلب ہے پُر سکوں آپؐ کے شہر میں

الصلٰوۃ و السلام اے غایتِ صبحِ ظہور

جیوں دَرد ونڈ دا اے مدینے دا والی

ترا وجود ہے روشن پیام خوشبو ہے

جہاں کا مرکزِ انوار ذرّہ ذرّہ ہے

زد میں دنیا تھی جب برائی کی

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

آپ محبُوب خُدا ، یا مُصطفےٰؐ

پھر آنے لگیں شہر محبت کی ہوائیں

اوہدی یاد چے رو لینا میرا سوز تے ساز ایہو