حق سے بندوں کو ملایا آپ نے
نارِ دوزخ سے بچایا آپ نے
منبعِ انوار ہے ذات آپ کی
ظلمتوں کو ہے مٹایا آپ نے
لڑتے مرتے تھے جو ایک اِک بات پر
قلب کو ان کے ملایا آپ نے
جو کسی سے ہو سکا نہ ہو سکے
کام وہ کر کے دکھایا آپ نے
اختیار ایسا خدا نے دے دیا
ڈوبے سورج کو پِھرایا آپ نے
آخری حج رہنما آئین ہے
دِلنشیں خطبہ سنایا آپ نے
اُس کو دنیا میں شہنشاہی ملی
ہے گدا جس کو بنایا آپ نے
کوئی داتا اور کوئی خواجہ بنا
رنگ ہے جس پر چڑھایا آپ نے
دو جہاں میں اُٹھ نہیں سکتا کبھی
جس کو نظروں سے گرایا آپ نے
بس وہی عاشق مدینے جا سکا
جس کسی کو ہے بُلایا آپ نے
آسرا مرزا کی بخشش کا ہُوا
مدح خواں اپنا بنایا آپ نے
شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری
کتاب کا نام :- حروفِ نُور