ہر اک موجود و لا موجود شے تعظیم کرتی ہے
اُسے ہر ایک پل ہر اک گھڑی تسلیم کرتی ہے
کسی دِن اُس کے دروازے پہ جاؤں گا گدا بن کر
سنا ہے اُس کی رحمت رحمتیں تقسیم کرتی ہے
اٹھا لیتی ہے خوش ہو کر عقیدت اپنی پلکوں پر
زباں جو لفظ بھی اُس کے لیے تجسیم کرتی ہے
وہ چاہے تو بدل دے ہر ورق ہر اک صحیفے کا
کہ خود تقدیر اُس کا فیصلہ تسلیم کرتی ہے
بدل جاتے ہیں منظر ایک دم اُس کے اشارے پر
یہ فطرت آپ ہی اپنا لکھا ترمیم کرتی ہے
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو