ہر اک موجود و لا موجود شے تعظیم کرتی ہے

ہر اک موجود و لا موجود شے تعظیم کرتی ہے

اُسے ہر ایک پل ہر اک گھڑی تسلیم کرتی ہے


کسی دِن اُس کے دروازے پہ جاؤں گا گدا بن کر

سنا ہے اُس کی رحمت رحمتیں تقسیم کرتی ہے


اٹھا لیتی ہے خوش ہو کر عقیدت اپنی پلکوں پر

زباں جو لفظ بھی اُس کے لیے تجسیم کرتی ہے


وہ چاہے تو بدل دے ہر ورق ہر اک صحیفے کا

کہ خود تقدیر اُس کا فیصلہ تسلیم کرتی ہے


بدل جاتے ہیں منظر ایک دم اُس کے اشارے پر

یہ فطرت آپ ہی اپنا لکھا ترمیم کرتی ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

معجزاتِ کن فکاں کا ایک ہی مفہوم ہے

اُٹھ دلا سوہنے نوں سلام گھلئیے

آخری نبّوت کے ایک ایک لمحے میں

جس کشتی کے ہیں احمدِ مختار محافظ

تجھ کو آنکھوں میں لیے جب مَیں یہ دُنیا دیکھوں

میرے دل دا توں لے جا نی قرار میرے کولوں

جدوں اکھ کھولاں تے ویخاں مدینہ

جس دَور پہ نازاں تھی دنیا

تیری یاد وچہ جیویں گزری گزاری

سَرورِ کون و مکاں ختمِ رسل شاہِ زمن