ہر دل میں تیریؐ آرزو

ہر دل میں تیریؐ آرزو

توؐ مقتدر ہے سو بہ سو


تیراؐ خیال دل بہ دل

تیراؐ کرم ہے جو بہ جو


آقاؐ تمہارےؐ فیض کے

چرچے بڑے ہیں کو بہ کو


تیریؐ جبیں ہے ضوفشاں

ماہِ تمام ہو بہ ہو


دیدارِ بے مثال کی

کس کو نہیں ہے جستجو


بارِ دگر بھی کاش ہوں

ہم جالیوں کے رُوبرو


دیکھیں گے ہم بھی سنگِ در

اشکوں سے ہو کے با وضو

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراط ِ نُور

دیگر کلام

اپنے اللہ کا سب سے بڑا اِحساں بن کر

گلاب فکر ہے ان سے عمل بھی لالۂ خیر

مجھے یقیں ہے

حضور آئے کہ سرکشوں میں محبتوں کا سفیر آیا

جب محشر میں پہنچوں گا میں عصیاں کا انبار لیے

اِسی اُمید پہ تنہا چلا ہوں سوئے حرم

خواب روشن ہو گئے مہکا بصیرت کا گلاب

میرا گدا میرا منگتا میرا غلام آئے

جو نسبتِ شہِ کون و مکاں ؐ پہ ہیں نازاں

-آؤ تسبیحِ صبح و شام کریں