حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

حرکت میں قلم اُن کی عطاؤں کے سبب ہے

اور غوطہ زنِ عطر ثناؤں کے سبب ہے


ہر بار فنا ہونے سے بچ جاتی ہے دنیا

یہ شہرِ مدینہ کی ہواؤں کے سبب ہے


ہر ایک تعلق کو ضرورت ہے وفا کی

عباس! یہ سب تیری وفاؤں کے سبب ہے


محسوس نہ ہو گی جو ہمیں گرمئِ محشر

زلفِ شہِ ابرار کی چھاؤں کے سبب ہے


ہے پستئِ امت کا سبب آپ سے دوری

نہ غیر کے حملوں نہ وباؤں کے سبب ہے


ہے قابلِ دیدار جو فردوسِ بریں بھی

یہ صرف محمدﷺ کی اداؤں کے سبب ہے


نام آپ کا ہے جس کے مکینوں کا وظیفہ

برساتِ کرم یہ اُسی گاؤں کے سبب ہے


رکھتے ہو جو سر ماتھے پہ اولادِ نبی کو

یہ نیک سرشت آپ کی ماؤں کے سبب ہے


صد شکر کہ مٹتا نہیں شوقِ رخِ زیبا

واللّٰہْ یہ مرشد کی دعاؤں کے سبب ہے


کیا ہو گا ترے حسنِ تبسم کا نتیجہ

جب رونقِ دنیا ترے پاؤں کے سبب ہے

دیگر کلام

حرفِ مدحت جو مری عرضِ ہنر میں چمکا

کتاب معتبر سب سے بڑا ہے معجزہ تیرا

جب سے نگاہِ سیدِ ابرار ہو گئی

پاسِ شانِ پیغمبر نعت کا ادب ملحوظ

یا محمدؐ انتخاب کبریا تم پر سلام

گزر جائیں گے ہنستے کھیلتے سارے مراحل سے

محبوبِ ربِّ اکرم! لاکھوں سلام تم پر

دل کی تسکیں کیلئے چھیڑئیے دلدار کی بات

حوصلہ دے فکر کو اور بارشِ فیضان کر

بُرا ہاں یا رسول الله