ہو کرم کر سکوں رقم مدحت

ہو کرم کر سکوں رقم مدحت

آپ کی اے شہِ امم مدحت


مونسِ اہلِ غم کی آمد ہے

خوش ہیں کرتے ہیں اہلِ غم مدحت


واقعی جو ہیں عاشقانِ نبی

کرتے ہیں وہ بچشمِ نم مدحت


اتنی توفیق بخش دے یا رب

کر سکیں شاہِ دیں کی ہم مدحت


پہلے تو خود کو با وضو کر لے

لکھ نبیؐ کی تب اے قلم مدحت


نعتِ آقاؐ ہے بر لبِ سلطاں

کرتے ہیں صاحبِ حشم مدحت


در پہ آقاؐ کے روز و شب قدسی

کرتے رہتے ہیں دم بدم مدحت


مدحِ سرور سے دل سکوں پائے

ہے مداوائے رنج و غم مدحت


کیا کسی سے ہو حق ثنا کا ادا

شان آقاؐ سوا ہے، کم مدحت


ہے یہ مدحِ نبیؐ کا فیض احسؔن

کر گئی تجھ کو محترم مدحت

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

نعت کیا لکھوں شہِ ابرار کی

غروب آفتاب وقتِ عصر پر پلٹ گیا

ضرور نعت کی سرکار تک رسائی ہو

باعثِ سکونِ دل کا، محمدﷺ کا نام ہے

رہزن کے پاس ہے نہ کسی رہنما کے پاس

جدوں بھانبڑ جُدائیاں دے میرے دل وچہ بلے رہندے

پیش خیمہ ہیں تلاطم کا یہ دو چار آنسو

کمان نور دا گھیرا مدینہ

خدا کی راہ پر سب کو چلانے آ گئے آقا

کرتے ہیں جو سرکار کی توہین کی کوشش