خدا کی راہ پر سب کو چلانے آ گئے آقا

خدا کی راہ پر سب کو چلانے آ گئے آقا

جو بھٹکے تھے اُنہیں حق سے مِلانے آگئے آقا


خدا کے دین کا ڈنکا بجانے آگئے آقا

رواجِ کُفر سارے ہی مِٹانے آگئے آقا


خدائے پاک ہے واحد عبادت بس اسی کی ہے

سبق یہ ساری دنیا کو پڑھانے آگئے آقا


نبوّت اور رسالت کی ہوئی تکمیل مولیٰ پر

پیمبر آخری ہیں یہ بتانے آگئے آقا


مبارک باد اے دائ حلیمہ سعدیہ تُم کو

تمہارا مرتبہ دیکھو بڑھانے آگئے آقا


مٹیں گی ظُلمتیں ساری نہ ہوگی تِیرگی باقی

زمانہ نور سے وہ جگمگانے آگئے آقا


چلن سے ہر رواجِ ظلم کے امن و اماں دینے

نظامِ عدل کا مُژدہ سنانے آگئے آقا


لحد کی وحشتوں سے تُو تسلّی رکھ ذرا مرزا

نہ گھبرا دیکھ لے تیرے سرہانے آگئے آقا

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

خواب روشن ہو گئے مہکا بصیرت کا گلاب

ساری دُنیا سے نرالا آمنہ کی گود میں

کیڈا سوہنا نام محمدؐ دا

در پہ حاضر ہوا ہے کوئی بے نوا اےحبیبِؐ خدا

عیدِ ولادِ مصطفےٰ سارے منانے آئے ہیں

نہ دنیا نہ جاہ و حشم مانگتا ہوں

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

کوئی مثل نہیں اس ڈھولن کی جگ سارا جس کا شیدائی

حق نے پہلے مجھے زباں بخشی

جب شامِ سفر تاریک ہوئی وہ چاند ہو یدا اور ہوا