نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

نظر کا نور، دلوں کے لیے قرار دُرود

عقیدتوں کا چمن روح کا نکھار دُرود


چراغ ایسا کہ ظلمت کدے چمک اٹھیں

غموں کی دھوپ میں ہے ابرِ سایہ دار دُرود


ہمارے جذبہء ایماں کی پرورش کر کے

بِنائے دین کو کرتا ہے اُستوار دُرود


دُرود روح کی بالیدگی کا ساماں ہے

جبینِ شوق کو دیتا ہے اک نکھار دُرود


دُرود نغمۂ نعتِ نبی کا سرگم ہے

سدا بہار دعاؤں کا ہے وقار دُرود


گلاب ذہن کے پردوں پر کھلنے لگتے ہیں

مری زباں پہ جب آتا ہے مشک بار درُود


دُرود زمزمۂ وقت ہے، ترانہ ہے

حریمِ ذات میں پڑھتا ہے کردگار دُرود


جبینِ قلب پہ شاکرؔ رقم ہے یہ تحریر

دُرود، سرورِ عالم پہ بار بار دُرود

کتاب کا نام :- چراغ

دیگر کلام

مئے محبوب سے سرشار کردے

آنکھیں سوال ہیں

شان اُچا اے عرش معلی توں وی

پیار سے دیکھتا ہے خدا بھی اُسے جو بشر مصطفے کی نظر میں رہے

گنبدِ سبز نے آنکھوں کو طراوت بخشی

اب کرم یامصطَفیٰ فرمائیے

جو عشقِ نبی میں فنا ہو گیا ہے

کوئی نبی نہ ہوگا ہمارے نبی کے بعد

دل میں عشق مصطفیٰ کا نوری جوہر رکھ دیا

درِ اقدس پہ جا کر ہم