ہو نگاہ کرم کملی والے تیرے بن کوئی میرا نہیں ہے
اب تو مجھ کو مدینے بلا لو زندگی کا بھروسہ نہیں ہے
میری قسمت میں وہ دن بھی آئے سبز گنبد کے حاصل ہوں سائے
میری اس کے سوا میرے آقا اور کوئی تمنا نہیں ہے
بزم عالم کے روشن ستارے تیرے دم سے سجے ہیں نظارے
گر نہ تیرا کرم ہو اے آقا پھر دیا کوئی جلتا نہیں ہے
لا مکان تک ہے تیری رسائی گیت گاتی ہے تیرے خدائی
وہ جگہ ہی نہیں دو جہاں میں جس جگہ تیرا جلوہ نہیں ہے
بیت جائیں گے دن زندگی کے ہم بھی منگتے ہیں تیری گلی کے
تیرے صدقے سے کیا کیا نہ پایا تیرے در سے ملا کیا نہیں ہے
یوں نہ تڑپائیے گا خدارا خواب میں دیجئے گا نظارا
تیرے جلووں میں گم ہوں ولیکن اب تلک تجھ کو دیکھا نہیں ہے
ایک مدت سے قلب پریشان منتظر ہے ترا جان جاناں
آبھی جا غم کے ماروں کے والی دل سنبھالے سنبھلتا نہیں ہے
سن لو سن لو میری التجائیں درگزر کر دو ساری خطائیں
آپ سے بڑھ کے ہم عاصیوں کا اور کوئی سہارا نہیں
میری قسمت کی روٹھی ہو وؑ حال دل پہ نہ یوں مسکراؤ
کیوں نہ غم کے سائے دھلیں گے کیا مرا کوئی آقا نہیں ہے
روٹھتی ہے خدائی تو روٹھے تیرا رشتہ نبی سے نہ ٹوٹے
دیکھ دیوانے پیارے نبی ﷺ کے عشق ہے یہ تماشا نہیں ہے
ذکر کر سرور انبیاء کا نام لے اس حبیب خدا کا
جلوتوں خلوتوں میں نیازی جو کبھی ہم کو بھولا نہیں ہے
شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی
کتاب کا نام :- کلیات نیازی