قرضِ سنت و قرآں کا نادہندہ ہوں

قرضِ سنت و قرآں کا نادہندہ ہوں

معاف کردیجیے آقاؐ شرمندہ ہوں


آنسو درود بھیجیں سانسیں پڑھیں سلام

کتنی قیمتی آب و ہوا میں زندہ ہوں


میرا مستقبل ہے میرے ماضی میں

صدیوں قبل کی آوازِ آئندہ ہوں


جا بیٹھوں اکثر ان کی دیواروں پر

شہر ہجرِ نبیؐ کا ایک پرندہ ہوں


لفظوں سے تعمیر کروں میں نعت محل

شاعر کیا ہوں ادنیٰ سا کارندہ ہوں


منکر نکیر میرا استقبال کرو

خیر البشر کے قدموں کا باشندہ ہوں


دھو گئی سارے رنج مظفر ایک نظر

اندھیاروں کی بھیڑ میں بھی تابندہ ہوں

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- امی لقبی

دیگر کلام

امیدیں جاگتی ہیں دل ہیں زندہ گھر سلامت ہیں

مرا پیمبر عظیم تر ہے

تو امیرِ حَرمُ مَیں فقیرِ عَجم

میں محمدؐ سے جو منسوب ہوا خوب ہوا

سنی آہٹ تری دیکھا حرم ہے

قدم قدم پہ خدا کی مدد پہنچتی ہے

نبیوں کے نبی

تو میری تقدیر تو میرا ایمان اے میرے سلطان

وجود چاہے فرشتو عدم میں رکھ دینا

نبی کے راستے کی خاک لوں گا