ہم نے تقصیر کی عادت کرلی

ہم نے تقصیر کی عادت کرلی

آپ اپنے پہ قیامت کرلی


میں چلا ہی تھا مجھے روک لیا

مِرے اللہ نے رحمت کر لی


ذِکرِ شہ سن کے ہوئے بزم میں محو

ہم نے جلوت میں بھی خلوت کر لی


نارِ دوزخ سے بچایا مجھ کو

مِرے پیارے بڑی رحمت کرلی


بال بیکا نہ ہوا پھر اس کا

آپ نے جس کی حمایت کرلی


رَکھ دیا سر قدمِ جاناں پر

اپنے بچنے کی یہ صورت کرلی


نعمتیں ہم کو کھلائیں اور آپ

جو کی روٹی پہ قناعت کرلی


اس سے فردوس کی صورت پوچھو

جس نے طیبہ کی زِیارت کرلی


شانِ رحمت کے تصدق جاؤں

مجھ سے عاصی کی حمایت کر لی


فاقہ مستوں کو شکم سیر کیا

آپ فاقہ پہ قناعت کرلی


اے حسنؔ کام کا کچھ کام کیا

یا یوہیں ختم پہ رخصت کرلی

شاعر کا نام :- حسن رضا خان

کتاب کا نام :- ذوق نعت

دیگر کلام

مُحمَّد مُحمَّد پکارے چلا جا

جڑ گئے وہ رحمتوں کے خوش نما منظر کے ساتھ

مدینہ کی تمنا میں مدینہ بن کے بیٹھا ہوں

حبیبِ ربِ دو عالم کا نام چومتے ہیں

نُور نظارا کملی والا

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

مظلوم کا بے کس کا پریشاں کا تحفظ

حبِ احمد میں چھپی ہے زندگی

ہر صبح ہے نورِ رُخِ زیبائے محمدﷺ

کر نظر کرم دی محبوبا اس درد و الم دے مارے تے