جڑ گئے وہ رحمتوں کے خوش نما منظر کے ساتھ

جڑ گئے وہ رحمتوں کے خوش نما منظر کے ساتھ

جو ہوئے خوش بخت وابستہ نبیؐ کے در کے ساتھ


جن کو حاصل ہوگا فیضانِ مئے حُبِ نبیؐ

حشر میں وہ رند ہوں گے ساقیِ کوثر کے ساتھ


اس گدا کے زیرِ پا ہیں تخت و تاج و سلطنت

ہوگیا منسوب جو منگتا درِ سرور کے ساتھ


پرتوِ حسنِ جمالِ پاک ہیں ماہ و نجوم

کیا تقابل ان کا آقاؐ کے رُخِ انور کے ساتھ


کر دیا سرکار کی رحمت نے اس کا خاتمہ

ہو رہا تھا جو سلوکِ ناروا دختر کے ساتھ


جل نہ جائیں بال و پر معراج کی شب اس لیے

رُک گئے سدرہ پہ روح القدس بال و پر کے ساتھ


کر نہیں سکتے وفا ہم سے نصاریٰ اور یہود

ہیں یہ اہلِ شر، نہ رکھیے ربط اہلِ شر کے ساتھ


پُر خطر ہجرت کی شب تھی پھر بھی ہو کر سر بکف

ہم سفر تھے حضرتِ بوبکر پیغمبر کے ساتھ


ابتدا سے ہی عمر کا جو نمایاں تھا جلال

حلقۂ دیں میں بھی آئے تو اسی تیور کے ساتھ


عقد میں منسوب کیں سرکار نے دو بیٹیاں

حضرتِ عثماں غنی کی ذاتِ پر انور کے ساتھ


رب نے بخشی خاص حیدر کو ید اللٰہی صفت

دوسروں کا کیا تقابل فاتحِ خیبر کے ساتھ


شافعِ محشر کی محشر میں شفاعت ہو نصیب

یا خدا محوِ دعا احسؔن ہے چشمِ تر کے ساتھ

شاعر کا نام :- احسن اعظمی

کتاب کا نام :- بہارِ عقیدت

دیگر کلام

ناز کر ناز کہ ہے ان کے طلب گاروں میں

بات وہ پیرِ مغاں نے مجھے سمجھائی ہے

مدینے سے بلاوا آ رہا ہے

ارضِ طیبہ میں اِک بار جائے کوئی

اے شہا وصف و ثنایت می کند یزدانِ تو

ان کے آنے کی خوشیاں مناتے چلو

مدینے کی طرف میں دوڑ کر جاتا ہوں جانے کیوں

جوت سے ان کی جگ اُوجیالا

یثرب کی رہگذار ہو اور پائے آرزو

اُمّئِ نکتہ داں کلیمِ سخن