ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا
عشق و الفت کا کشادہ دائرہ ہو جائے گا
جس کے دل میں جلوہء عشقِ نبی ہو گا بسا
پاک اس کی روح اور دل آئینہ ہو جائے گا
پیشِ داور عاصیوں کے واسطے بیشک دراز
ان کے دامانِ کرم کا سلسلہ ہو جائے گا
بخت اپنا جب کہ لے جائے گا روضے کے قریب
اپنے دل کا پورا ہر اک مدّعا ہو جائے گا
قبر میں جس دم فرشتے مجھ سے پوچھیں گے سوال
اسمِ آقا کی بدولت فیصلہ ہو جائے گا
نعتِ سرکارِ دو عالم یوں ہی کر احمد رقم
شاعری میں اونچا تیرا مرتبہ ہو جائے گا
شاعر کا نام :- مولانا طفیل احمد مصباحی
کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت