ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

ابتدائے نعت کا جب تکمِلہ ہوجائے گا

عشق و الفت کا کشادہ دائرہ ہو جائے گا


جس کے دل میں جلوہء عشقِ نبی ہو گا بسا

پاک اس کی روح اور دل آئینہ ہو جائے گا


پیشِ داور عاصیوں کے واسطے بیشک دراز

ان کے دامانِ کرم کا سلسلہ ہو جائے گا


بخت اپنا جب کہ لے جائے گا روضے کے قریب

اپنے دل کا پورا ہر اک مدّعا ہو جائے گا


قبر میں جس دم فرشتے مجھ سے پوچھیں گے سوال

اسمِ آقا کی بدولت فیصلہ ہو جائے گا


نعتِ سرکارِ دو عالم یوں ہی کر احمد رقم

شاعری میں اونچا تیرا مرتبہ ہو جائے گا

کتاب کا نام :- حَرفِ مِدحَت

دیگر کلام

یا سیّدی حبیبی خیر الانام آقاؐ

لب پہ صلِ علیٰ کے ترانے

ظُلمتوں نے غُبار ڈالا ہے

محمد مصطفے آئے خُدا دے رازداں بن کے

سرتا پا حِجاب آپ ہیں

گنبد خضریٰ کو ہر دم اس لیے دیکھا کرو

محبوبِ ربِّ اکبر تشریف لارہے ہیں

پرنور ہے زمانہ صبحِ شبِ وِلادت

اک روز ہوگا جانا سرکار کی گلی میں

فلک پہ دھومیں مچی ہوئی ہیں ملائکہ جھومے جا رہے ہیں