اِلٰہی دِکھادے جمالِ مدینہ

اِلٰہی دِکھادے جمالِ مدینہ

کرم سے ہو پورا سُوالِ مدینہ


عطا کیجئے حاضری کی سعادت

عنایت ہو مجھ کو وصالِ مدینہ


دِکھا دے مجھے سبز گنبد کے جلوے

دِکھا مجھ کو دَشت و جِبالِ مدینہ


پَہُنچ کر مدینے میں ہوجائے مولا

مِری جاں فِدائے جمالِ مدینہ


مجھے ’’چل مدینہ‘‘ کا مُژدہ سنادو

کرم یاشہِ خوش خِصالِ مدینہ


ہَوں پیارے نبی! ختْم لمحاتِ فُرقَت

مُیَسَّر ہو مجھ کو وِصالِ مدینہ


غمِ عشقِ سَروَر خدایا عطا کر

مجھے از طُفیلِ بِلالِ مدینہ


خُدائے محمد ہمارے دلوں سے

نہ نکلے کبھی بھی خیالِ مدینہ


سدا رَحمتوں کی برستی جَھڑی ہے

مدینے میں یہ ہے کمالِ مدینہ


مُعَطّر مُعَطّر ہے سب سے ُمنوَّر

نہیں دو جہاں میں مِثالِ مدینہ


سبھی پارہے ہیں اِسی درسے میں بھی

ہوں اُمّیدوارِ نَوالِ مدینہ


قدم چوم کر سر پہ رکھ لینا عطّارؔ

نظر آئے گر نَونِہالِ مدینہ

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

اے کاش کہ آجائے عطارؔ مدینے میں

اک بار پھر مدینے عطارؔ جا رہے ہیں

اِذنِ طیبہ مُجھے سرکارِمدینہ دے دو

اِک بار پھر کرم شہِ خیرُالانام ہو

اے کاش! تصوُّر میں مدینے کی گلی ہو

اللہ اللہ ترا دربار رسولِ عَرَبی

افسوس! بہت دُور ہوں گلزارِ نبی سے

ایسا لگتا ہے مدینے جلد وہ بلوائیں گے

اے خاکِ مدینہ ! تِرا کہنا کیا ہے

اے کاش! شبِ تنہائی میں ، فُرقت کا اَلَم تڑپاتا رہے