اتنی پاکیزہ کہاں مٹی کسی کے شہر میں

اتنی پاکیزہ کہاں مٹی کسی کے شہر میں

آدمی پاؤں کہاں رکھے نبیؐ کے شہر میں


سُونگھنے کو بھی نہیں ملتیں وہاں تاریکیاں

روشنی ہی روشنی ہے روشنی کے شہر میں


ہر گھڑی ہر اِک پہ ہوتا ہے مسّرت کا نُزول

غم بدل جاتے ہیں خوشیوں میں خوشی کے شہر میں


بے ادب ہے جو نہ بھیجے میرے آقاؐ پر درُود

کُشتنی ہے جو نہ مانگے اُس سخیؐ کے شہر میں


عالمِ اسلام کو ہے فخر اُن کی ذات پر

سو رہے ہیں جو نبیؐ کے گھر نبیؐ کے شہر میں


نورؐ کی کتنی ہیں کرنیں ہر طرف پھیلی ہوئی

کِس قدر روشن ستارے ہیں وحی کے شہر میں


ڈھونڈتا ہے تُو جسے وہ چیز یاں ناپید ہے

موت کا کیا کام انجؔم زندگی کے شہر میں

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

قسمت مِری چمکائیے چمکائیے آقا

مدینے محترم نوں دیکھ آیاں

تصّور میں مرے جب چہرۂ خیرالانام آیا

ان کی جام جم آنکھیں شیشہ ہے بدن میرا

محبت کے چشمے ابلنے سے پہلے

من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

اگر اے نسیمِ سحر ترا ہو گزر دیار ِحجاز میں

سخن با آبرو ہو جائے تو پھر نعت ہوتی ہے

محفل چ اوناں اے پیارے نبی اَج محفل سجاؤ

اے قدیرِ قدرتِ بیکراں مجھے اذنِ عرضِ سوال دے