جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں

جب بھی ہم تذکرہء شہرِ پیمبر لکھیں

اُس کو بالائے زمیں خلد کا منظر لکھیں


گفتگو یاد کریں کھول کے قرآنِ حکیم

پھر انہیں لفظ و معانی کا سمندر لکھیں


تلخ گفتار کا ماحول بدلنے کے لیے

تذکرہ آپ کے اخلاق کا کُھل کر لکھیں


آؤ آرام گہہِ شہ کی بنائیں تصویر

ہاتھ کا تکیہ لکھیں خاک کا بستر لکھیں


ہوگا الفاظ کی صورت میں نزولِ رحمت

ان کی مدحت کو جو ہم اپنا مقدر لکھیں


بس یہ اعزاز ہی کافی ہے شفاعت کو صبیحؔ

خود کو ہم پیروئے حسّانِ سخن ور لکھیں

کتاب کا نام :- کلیات صبیح رحمانی

دیگر کلام

بھردو جھولی مری یا محمدؐ لوٹ کر میں نہ جاؤں گا خالی

خُدایا ! ہجر نے چھینا سکونِ قلب و جاں ہم سے

رشتہ نہیں ہے جس کا تِری بارگاہ سے

اذاں میں مصطفیٰ کا نام جب ارشاد ہو وے ہے

حبیبِ خدا کا نظارا کروں میں

جو درود آقا پہ دن رات پڑھا کرتا ہے

گلاب چاند شہنشہ اِمام کیا کیا ہے

تصور میں مدینہ آ گیا ہے

آساں دیاں بوٹیاں تے بور آؤندا جاندا اے

کر دیا رب نے عطا رزقِ سخن نعت ہوئی