جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

جاہ کا نَے حشم کا طالب ہوں

شاہِ بطحا! کرم کا طالب ہوں


کب بھلا جامِ جم کا طالب ہوں

میں تو دیدِ حرم کا طالب ہوں


جن کا صدقہ سبھی کو ملتا ہے

ان کی چشمِ کرم کا طالب ہوں


ایک اُن کا مدینہ مل جائے

حُور کا نے اِرم کا طالب ہوں


ہر گھڑی اُن کی مدح جو لکھّے

میں تو ایسے قلم کا طالب ہوں


ہجرِ سرکار میں رہے جو تَر

میں اُسی چشمِ نم کا طالب ہوں


عرشِ اعظم پہ جو گئیآصف

اُن کے نقشِ قدم کا طالب ہوں

شاعر کا نام :- محمد آصف قادری

کتاب کا نام :- مہرِحرا

دیگر کلام

میں اکیلا کھڑا ہوں کڑی دُھوپ میں

نبی کا عشق ہے دل میں وفا مدینے کی

تو میری تقدیر تو میرا ایمان اے میرے سلطان

اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ

عرشِ عُلیٰ سے اعلیٰ میٹھے نبی کا روضہ

تیری یاد وچہ جیویں گزری گزاری

زائرِطیبہ!روضے پہ جاکر، تُو سلام اُن سے رو رو کے کہنا

نامہ میں مرے بارِ گنہ کم تو نہیں ہے

ہے ڈبی غم دے وچ میری کہانی یا رسول اللہ

جھوم کر سارے پکارو مرحبا یامصطَفٰے