اے بادِ صبا ان کے روضے کی ہوا لے آ
ہم ہجر کے ماروں کو طیبہ سے دوا لے آ
تن من کو ہمارے جو ایماں کی جِلا بخشے
سرکار کی نگری سے وہ خاکِ شفا لے آ
صدیق سے سچائی، فاروق سے بے باکی
عثمان سے فیاضی حیدر سے ولا لے آ
ایثار حسن سے اور شبیر سے قربانی
اجمیر کے خواجہ سے وہ خوفِ خدا لے آ
میں عشقِ شہِ دیں میں ہو جاؤں فنا اک دن
ہر سو مری شہرت ہو کچھ ایسی کلا لے آ
حسنین و علی زہرا کا سایہ رہے مجھ پر
نورانی گھرانے کی نورانی ضیا لے آ
ہوں غرق گناہوں میں، اعمال ہیں بد میرے
آقا سے شفاعت کا فرمان ذرا لے آ
آقا کے غلاموں کے دل جن سے چمک اٹھیں
کرنیں ہرے گنبد کی اے بادِ صبا لے آ
دنیا مری بن جائے، عقبیٰ بھی سنور جائے
آمین کہیں قدسی وہ حرفِ دعا لے آ
نعتِ شہِ طیبہ ہے، پیشہ میرا آبائی
نظمی کی کمائی میں برکت کی دعا لے آ
شاعر کا نام :- سید آل رسول حسنین میاں برکاتی نظمی
کتاب کا نام :- بعد از خدا