جلتا ہوں اُس پہاڑ پہ لوبان کی طرح

جلتا ہوں اُس پہاڑ پہ لوبان کی طرح

غارِ حرا بھی تازہ ہے قرآن کی طرح


وہ مان لیں اگر تو یہ نسبت بھی کم نہیں

اُن کے قدم کی خاک ہوں انسان کی طرح


بند آنکھ سے کروں میں کھلی آنکھ کا سفر

میرا شعور ہے مرے وجدان کی طرح


کب جانے موت چل پڑے کاندھے پہ ڈال کر

رہتا ہوں میں بندھے ہوئے سامان کی طرح


رکھّا ہوا ہے آپ کو سینے کی رحل پر

لپٹا ہوا ہوں آپ سے جُزدان کی طرح


اُترے ہر ایک سانس بھی میرے وجود پر

اللہ اور رسولؐ کے فرمان کی طرح


کرتا رہوں میں خود کو نچھاور حضورؐ پر

بوبکر کی طرح کبھی عثمان کی طرح


اے کاش نعت پڑھنا مظفر نصیب ہو

مجھ کو بھی ان کے سامنے حسّان کی طرح

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- صاحبِ تاج

دیگر کلام

دیدارِ ذاتِ پاک ہے چہرہ حضورؐ کا

احمدِ مجتبیٰ خاتم الانبیاء

اپنی رحمت کے سمندر میں اُتر جانے دے

سلگتے صحرا پہ خوش نصیبی

تجھ کو آنکھوں میں لیے جب مَیں یہ دُنیا دیکھوں

چکڑ بھریاں نوں کر چھڈیا صاف نبی جی

شافعِ روزِ محشر ہمارے نبی

ہوجائے جن کی سمت عطائے نبی کا رخ

تریؐ سرزمیں آسماں چومتا ہے

اس سے ظاہر ہے مقام و مرتبہ سرکار کا