جس کا وجود رشد و ہدیٰ کا جمال ہے

جس کا وجود رشد و ہدیٰ کا جمال ہے

یسیں خصال ہے مرا طٰہ جمال ہے


جوہر ہے اس کا سیّد لِولاکؐ کاظہور

دنیائے خاک و آب میں جتنا جمال ہے


ہوں گے سدا وجود و عدم جس سے فیضاب

میرے رسولؐ کا ابد آرا جمال ہے


باطن میں بھی اسی کی ہیں جلوہ طرازیاں

جس نور کا جہاں میں ہویدا جمال ہے


وہ جس سے کائنات ِ بشر کا ہے اعتبار

میرے حضورؐ کا نظر افزا جمال ہے


ہر حسن اس کے حسنِ توازن کی ہے عطا

وہ ماہِ آمنہ کہ سراپا جمال ہے


تیرہ شبی میں میرے قدم ڈولتے نہیں

تائب نظر میں وہ سَحر آسا جمال ہے

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محبت میں سب کچھ گوارا کروں میں

کون و مکاں میں یا نبی تجھ سا نہیں کوئی

میرے دل دا مالک میرے گھر دا والی

حرم کہاں وہ حرم والے کا دیار کہاں

فلک خوبصورت سجایا نہ ہندا

مصطفیٰ آپ کی گلی اچھی

چُھری ہجر دی لوں لوں کٹیا اے میرا پیار ذرا ناں گھٹیا اے

مطلع ہستی کے نور اولیں آنے کو ہیں

بس گیا چاند حرا کا دل میں

آپ کا شاعر ہُوں مَیں