جس کا وجود رشد و ہدیٰ کا جمال ہے
یسیں خصال ہے مرا طٰہ جمال ہے
جوہر ہے اس کا سیّد لِولاکؐ کاظہور
دنیائے خاک و آب میں جتنا جمال ہے
ہوں گے سدا وجود و عدم جس سے فیضاب
میرے رسولؐ کا ابد آرا جمال ہے
باطن میں بھی اسی کی ہیں جلوہ طرازیاں
جس نور کا جہاں میں ہویدا جمال ہے
وہ جس سے کائنات ِ بشر کا ہے اعتبار
میرے حضورؐ کا نظر افزا جمال ہے
ہر حسن اس کے حسنِ توازن کی ہے عطا
وہ ماہِ آمنہ کہ سراپا جمال ہے
تیرہ شبی میں میرے قدم ڈولتے نہیں
تائب نظر میں وہ سَحر آسا جمال ہے
شاعر کا نام :- حفیظ تائب
کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب