جِتنے بھی اِس جہان میں ذِی احترام ہیں

جِتنے بھی اِس جہان میں ذِی احترام ہیں

ہر ایک کے ہمارے محمد امام ہیں


اُن کی تو کوئی بات بھی حق ٹالتا نہیں

محبوبِ کبریا ہیں رسولِ انام ہیں


دنیا کے تاجدار بھی رکھتے ہیں سر جہاں

ہم بھی کرم سے بس اُسی در کے غلام ہیں


کون و مکاں کی رونقیں شمس و قمر کا نور

اِک اُن کی ذات کے لئے سب اہتمام ہیں


اللہ اکبر اُن کے درِ پاک کی عظمت

حاضر یہاں ملائکہ بہرِ سلام ہیں


جو ہو گئے ہیں نامِ شہِ دین پر نثار

زندہ اُنہیں کے آج زمانے میں نام ہیں


عشقِ رسول میں جو گزاریں گے زندگی

دنیا و آخرت میں وہی شاد کام ہیں


ہے طاعتوں کا لُطف تو اُن کے دیار میں

طیبہ کے دلنشین سجود و قیام ہیں


دونوں جہاں میں خیر سے مرزا وہ رہیں گے

جن کے لبوں پہ خوب درود و سلام ہیں

شاعر کا نام :- مرزا جاوید بیگ عطاری

کتاب کا نام :- حروفِ نُور

دیگر کلام

پھر اُٹھا وَلولۂ یادِ مُغِیلانِ عرب

یاد جدوں آئی طیبا دی

درد مندوں کے لیے بن کے شفا آتی ہے

آنکھیں ہوں تیری یاد میں نم اور زیادہ

جب عشق تقاضا کرتا ہے تو خود کو جلانا پڑتا ہے

مانا کہ بے عمل ہُوں نہایت بُرا ہُوں مَیں

حبِّ رسولِؐ پاک ہے بنیاد نعت کی

قلزمِ عشق میں اک شان سے جو ڈوبیں گے

پر نور نہ ایماں کی ہو تصویر تو کہیے

ہے مدینے سے مرے قلب کا رشتہ محفوظ