جُود و عطا میں فرد، وہ شاہِؐ حجاز ہے

جُود و عطا میں فرد، وہ شاہِؐ حجاز ہے

سب پر کرم ہے، اور بِلا امتیاز ہے


قلبِ زمیں میں، شہرِ مدینہ وہ راز ہے

انساں تو کیا، فرشتوں کو بھی جس پہ ناز ہے


محمود زندگی ہے اُسی خوش نصیب کی

اُن کے کسی غلام کا جو بھی ایاز ہے


سُلطانِ انبیاء کے مراتب نہ پوچھئیے

زیبا اُنہی کو ہر شرف و امتیاز ہے


کس کو ہو تابِ جلوۂ دیدارِ مصطفٰؐے

جوہر میں آئینے کے خود آئینہ سار ہے


جو اُن لے التفات و کرم سے ہے سرفراز

دونوں جہاں کے غم سے وہی بے نیاز ہے


اے حاسدِ رسولِؐ خدا! عاقبت سنوار!

احساسِ جُرم کر، کہ درِ توبہ باز ہے


جو ہے نبیؐ کے رُتبۂ عالی سے بے خبر

فتنہ وہی ہے ، دین میں وہ رخنہ ساز ہے


اُس آستاں پہ ہم ہیں تصّور میں سجدہ ریز

سب سے جدا نصیرؔ ہماری نماز ہے

شاعر کا نام :- سید نصیرالدیں نصیر

کتاب کا نام :- دیں ہمہ اوست

دیگر کلام

نصِ قرآن سے الفاظ چن کے

زخم سینے کے رُلاتے رہے ہر دم مجھ کو

ہر انتظام ہونے پہ حاضر نہ ہو سکا

کھلا اے در میخانے دا رحمت دیاں لگیاں جھڑیاں نے

جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے

عروجِ نوعِ بشر اقتدائے نقشِ قدم

یہاں سے گرچہ مدینے کا فاصلہ ہے بہت

میری ہر ایک چیز ہے سرکار آپؐ کی

کرم ہے بے نہایت گنبدِ خضرا کے سائے میں

ربا سُن لے میریاں ہاواں مدینے والا ماہی میل دے