جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے

جان دینی ہے، یہ خبر رکھیے

اچھے اعمال ہم سفر رکھیے


جتنے اعلٰی نبی کی اُمّت ہیں

خود کو اتنا ہی معتبر رکھیے


اُن کے دربار میں ہو گر جانا

سر بہ خم ہو کے چشمِ تر رکھیے


یہ نہ سوچیں کہ راہ مُشکل ہے

اپنی منزل پہ بس نظر رکھیے


ہم غریبوں پہ حشر میں آقا !

اپنی رحمت کی بس نظر رکھیے


ہو کسی کی خبر جلیل! ، نہ ہو

اپنے حالات کی مگر رکھیے

شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل

کتاب کا نام :- لمعاتِ مدحت

دیگر کلام

صفتاں پاک رسول دیاں نیں ٹھنڈ پائی وچ سینے

بیٹھے کئی کلیم نے پردے دے سامنے

اے کاش وہ اشعار پہنچ جائیں وہیں پر

جس طرف ان کی نظر ہو جائے گی

کُجھ نئیں درکار سانوں سامنے یار ہووے

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سروَر کا

زمین ہے میرے سر پہ جیسے

وہ گھر وہ کوچہ وہ قریہ مکانِ رحمت ہے

سرور انبیاء کی ہے محفل سجی لیجئے کچھ مزا جھومتے جھومتے

ہتھ گورے گورے نے