کر اِہتمام بھی ایمَاں کی روشنی کے لیے

کر اِہتمام بھی ایمَاں کی روشنی کے لیے

دُرود شرط ہے ذِکرِ محّمدیؐ کے لیے


تلا ہوا ہے کَرم بندہ پَرورِ ی کے لیے

کُشادہ دامنِ رحمت ہے ہرکِسی کے لیے


نہیں ہے حُسنِ عمل پاس آنسوؤں کے سِوا

چلا ہوں لَیکے یہ موتی درِ نبیؐ کے لیے


مِرے تو آ پ ہی سَب کچھ ہیں رحمتِ عالم

میں جی رہا ہوں زمانے میں آپ ہی کے لیے


تمہارے مہرِ کرم کے ظھُور سے پہلے

ترس رہی تھی بھری بزم روشنی کے لیے


تمہاری یاد کو کیسے نہ زندگی سمجھوں

یہی تو ایک سَہارا ہے زندگی کے لیے


لگی ہیں روضہ پُر نور پَر مِری آنکھیں

یہ اہتمام ضروری ہے میکشی کے لیے


تمہارے ذِکر کی مستی ہے بندگی سے قریب

سُجود کی نہیں کچھ قید بندگی کے لیے


تمہاری نعت سُنائے ، سُنے ، پڑھے ، لِکھے

بڑا شرف ہے یہ خالدؔ کی زندگی کے لیے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

دنیا کی نہ کوئی حرص ہمیں رکھتے ہیں نہ ہم دنیا سے غرض

طیبہ میں ہے قرار دلِ بے قرار کا

حضورِ کعبہ حاضر ہیں حرم کی خاک پر سر ہے

نگاہِ لطف کے اُمیدوار ہم بھی ہیں

مان مخلوق دا رب دا ماہی

تریؐ نورانی بستی میں چلوں آہستہ آہستہ

سر عرشِ بریں لکھا ہوا ہے

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

دل بے تاب ہر لحظہ مدینہ دیکھنا چاہے

خدا دی خُدائی محمد دے در تے