کروں دم بدم میں ثنائے مدینہ

کروں دم بدم میں ثنائے مدینہ

لگاتا رہے دل صدائے مدینہ


خدا کی قسم! پیاری پیاری ہے جنَّت

مگر عاشِقوں کو رُلائے مدینہ


جہاں کے نظارے ہوں آنکھوں سے اَوجھل

نظر میں مری بس سمائے مدینہ


کِھلا دے کلی میرے مُر جھائے دل کی

خدارا تُو آکر ہوائے مدینہ


جسے چاہیئے دونوں عالم کی دولت

وہ کشکول لے کرکے آئے مدینہ


عِنایت سے اللہ کی رَحمتوں کا

شب و روز دریا بہائے مدینہ


پئے پیرومرشد تُو فرما دے روشن

مرا قلبِ تِیرہ ضیائے مدینہ


شَفاعت کی خیرات کا جو ہے طالب

برائے زیارت وہ آئے مدینہ


نہ دے یاالٰہی! مجھے تختِ شاہی

بنا دے مجھے بس گدائے مدینہ


شب و روز جلوے ہیں ماہِ عرب کے

نہ کیوں رات دن جگمگائے مدینہ


تجھے واسِطہ غوث و احمد رضا کا

عطا کر الٰہی قضائے مدینہ


بقیعِ مبارک میں مدفن عطا ہو

کرم کر خدایا برائے مدینہ


مِری خاک جس دم اُڑے یاالٰہی

اسے کاش اُڑائے ہوائے مدینہ


پڑوسی بنا مجھ کو جنّت میں اُن کا

خُدائے محمد برائے مدینہ


لگا فجر میں بھائی گھر گھر پہ جا کر

ذرا دل لگا کر ’’صدائے مدینہ‘‘


جو دے روز دو ’’درسِ فیضانِ سنّت‘‘

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


سفر جو کرے قافِلوں میں مسلسل

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


جو پابند ہے اجتماعات کا بھی

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


جو نیکی کی دعوت کی دھومیں مچائے

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


زباں پر جو ’’قفلِ مدینہ‘‘ لگائے

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


جو آنکھوں پہ قفلِ مدینہ لگائے

میں دیتا ہوں اُس کو دعائے مدینہ


جو دیوانے فُرقت میں روتے ہیں آقا

دکھا دو انہیں اب فَضائے مدینہ


دے سوزِ جگر چشمِ تر قلبِ مُضطَر

مجھے یاالٰہی برائے مدینہ


یہ عطار مکّے سے زندہ سلامت

تڑپتا ہوا کاش آئے مدینہ

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ بخشش

دیگر کلام

مدینے کے والی مدینے بلا لو یہ پیغام لے جا صبا جاتے جاتے

نہیں ہے ذکرِ نبی لبوں پر دلوں میں عشقِ نبی نہیں ہے

اُن کا چہرہ ، کتاب کی باتیں

آزار خدا دیوے تے آزار محمّدؐ دا

اے موت ٹھہر جا مَیں مدینے تے جا لَواں

تیرے منگتے نے سب چنگے تے ماڑے یا رسول اللہ

شہِ عرشِ اعلیٰ سَلَامٌ عَلَیْکُمْ

مِرے تم خواب میںآؤ مِرے گھر روشنی ہوگی

اے کاش مہ گنبد خضری نظر آئے

میں رات خُوشیاں دی سوہنی سہانی روک لواں