خاک آدم خدا کا نور حضورؐ

خاک آدم خدا کا نور حضورؐ

میری آنکھیں مرا شعور حضورؐ


انکسارِ تمدن و تہذیب

دانش و علم کا غرور حضورؐ


ابتدا کائنات کی تخلیق

انتہا آپ کا ظہور حضورؐ


آپ کی زندگی کے آنگن میں

کتنی صدیوں کی ہیں قبور حضورؐ


گنبد سبز کا طواف کریں

میری آواز کے طیور حضورؐ


میری نعتوں کا ایک ایک سخن

آپ کے شہر کی کھجور حضورؐ


مجھ گنہگار کو بھی حاصل ہے

ہجر میں وصل کا سرور حضورؐ


میرا دامن نہ بھیگنے پائے

ایسے دنیا کروں عبور حضورؐ


عمرہ تو کرلیا ہے حج کرلوں

مجھ کو بلوائیے ضرور حضورؐ


روز محشر جب آپ آئیں گے

شور مچ جائے گا حضورؐ حضورؐ


آپ نے کر دیا مظفر کو

بے نیازِ بہشت و حور حضورؐ

شاعر کا نام :- مظفر وارثی

کتاب کا نام :- میرے اچھے رسول

دیگر کلام

خاک بوس اُن کے فلک زیرِ قدم رکھتے ہیں

مصطفیٰ کا دیار کیا کہنے

یہ مانا رسولوں کی اک کہکشاں ہے

ہم تو بے مایہ ہیں

توں سلطان زمانے بھر دا میں بردے دا بردا

ہر طرف ہے ترے نور سے روشنی

ڈبو دیں گے مرا بیڑا حوادث

آدمی کیا پتھروں پر بھی اَثر انداز ہے

تیرے میکدے پر نثار میں مجھے کیا غرض کسی جام سے

سانوں دسو ڈر کاہدا طوفاناں دا