آدمی کیا پتھروں پر بھی اَثر انداز ہے

آدمی کیا پتھروں پر بھی اَثر انداز ہے

آپؐ کی آواز میں اللہ کی آواز ہے


آپؐ کا نقشِ کف پا دیکھنا کارِ ثواب

آپؐ کے قدموں کی مٹی چُومنا اعزاز ہے


منکشف کی آپؐ نے کیا کیا نہ رمزِ کائنات

آپؐ کی ذاتِ مقدس کاشف صد راز ہے


آپؐ کی تشکیل پر دَستِ ہنر ہے مطمئن

آپؐ کی تشکیل پر دستِ ہنر کو ناز ہے


سب سے بڑھ کر ہے مؤثر سب سے بڑھ کر ہے خلیق

آپؐ کی آواز بے شک آخری آواز ہے


کس قدر بے مثل و ارفع ہے سواری آپ کی

کس قدر بے مثل و ارفع آپؐ کی پرواز ہے

شاعر کا نام :- انجم نیازی

کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو

دیگر کلام

صحنِ گلشن میں گھٹا نور کی چھائی ہوئی ہے

میرے سید و سرور اے حبیب ربانی

میں نوکر ہوں شاہِ مدینہ کا سُن لو

حج کا شَرَف ہو پھر عطا یاربِّ مصطَفٰے

جس کو بھی آپ ﷺ کی محفل سے نکلتے دیکھا

روگ گواوے کملی والا

اے مدینے کے تاجدار تجھے

سیاہیاں مجھ میں داغ مجھ میں

خوشی اے کہ سوہنے دا گھر مل گیا

کر ذکر مدینے والے دا