خوب قلب و نظر کی صفائی ہوئی

خوب قلب و نظر کی صفائی ہوئی

جب درِ مصطفیٰؐ پہ رسائی ہوئی


شہرِ رحمت میں پہنچے اماں مل گئی

ہر غمِ زندگی سے رہائی ہوئی


ان کا تاجِ غلامی تھا سر پر مرے

ہر کہیں اس لیے پیشوائی ہوئی


شانِ اظہار منہ دیکھتی رہ گئی

بار یاب اس طرح بے نوائی ہوئی


چاند تارے نگاہیں جھکانے لگے

داغِ ہجراں کی جب رونمائی ہوئی


وہ ہے خوشبو حرم کے در و بام کی

جھوک دل کی ہے جس نے بسائی ہوئی


وہ نویدِ شفاعت ہے سرکارؐ کی

آس تائب ہے جس نے بندھائی ہوئی

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

آقا ! ضعیف و بے بس و لاچار کے لئے

محمدؐ کی غلامی کر کے خود کو سرخرو کر لوں

گرشاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

طلعتِ رُخ سے لحد میں چاندنا فرمائیے

یہ دوری و مہجوری تا چند مدینے سے

قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

آپ کا نام نامی ہی نعت آپؐ کی

اکھاں تکدیاں راہ راہ گزرتے نگاہ ساڈے ولوں وی ہن تے گزر سوہنیاں

ترا جمال تصور میں آنہیں سکتا

حشر میں سارے نبیوں کے آئے نبی