خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

خود اپنا قصیدہ ہے نامِ محمد

بشر کیا لکھے گا مقامِ محمد


بھلے سب خدا کے بُرے سب ہمارے

حدیثِ محمد، کلامِ محمد


شمیم معطّر ، نسیمِ معنبر،

ہُوا جس طرف بھی خرامِ محمد


شعائیں کرم کی گھٹا رحمتوں کی

وہ صبحِ محمد، یہ شامِ محمد


ہر اک کاسہ لبریز ، ہر فاصلہ طے

ز دستِ محمد ، زِ گامِ محمد


خدا ساری امت کو کردے نمازی

طفیلِ رکوع و قیام ِ محمد


یہ کعبہ ہے کیا تربیت گاہِ الفت

سکھاتا ہے جو احترامِ محمد


بنایا محمد کو خالق نے ، آقا

بنی ساری خلقت غلامِ محمد


یدِ مصطفیٰ میں سناتے تھے کنکر

پیامِ محمد، سلامِ محمد


نسیما! تیرے دن بھی کیسے پھرے جب

کھلے گیسوئے مشکِ فامِ محمد


ادیبؔ اب کوئی خوف دل میں نہیں ہے

وہاں پر تو لکھا ہے نامِ محمد

شاعر کا نام :- حضرت ادیب رائے پوری

کتاب کا نام :- خوشبوئے ادیب

دیگر کلام

اللہ کرم اللہ کرم آباد رہے نعتوں کا جہاں

برس چالیس گذرے نعت کی محفل سجانے میں

یہ تن میرا پیار کی نگری نگر کے اندر تو

آج دل نور ہے میری جاں نور ہے

کبھی رنج آئے نہ آلام آئے

بھیجو درود سلام کے تحفے نغمہ نعتِ رسول سنائے

ناز کر ناز کہ ہے ان کے طلب گاروں میں

سُنی تھیں جتنی بہشتِ بریں کی تعریفیں

جلوؤں کا وہ ہجوم کے بینائی چھن گئی

اشعارِ ادیب