خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

خُلق جن کا ہے بہارِ زندگی اُن پر سلام

نطق جن کا ہے مدارِ آگہی اُن پر سلام


ہر گھڑی سانسوں کو مہکاتا ہے جن کا نامِ پاک

ہے ضمیروں میں بھی جن کی روشنی اُن پر سلام


جن کا اُسوہ حسن و خوبی کا اچُھوتا شاہکار

وجہِ قربِ حق ہے جن کی پیروی اُن پر سلام


وہ شہنشاہ زمن جن کا خزانہ اعتماد

دُور فرمائی جنھوں نے بیدلی اُن پر سلام


ہر عطائے ایزدی کی انتہا جن پہ ہوئی

ہر زمانے کے لیے جو ہیں بنی ؐ اُن پر سلام


جن کے حق میں مومنوں پر ان کی جانوں سے زیادہ

ہاتھ جن کے آبرو ہے خَلق کی اُن ہر سلام


جن کے دَم سے ہے تسلسل کا عمل آفاق میں

جن کی خاطر گردشِ دوراں رُکی اُن پر سلام


جن کے مفتوحہ علاقے ہیں مکان و لامکاں

مہر ومہ کرتے ہیں جن کی چاکری اُن پر سلام


فطرتِ معصوم کی ہر تازہ کاری اُن پر سلام

بھیجتی ہے سازِ دل کی نغمگی اُن پر سلام

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

محمد مصطفٰی آئے بہاروں پر بہار آئی

حبیبِ رب العُلیٰ محمدؐ

راہی طیبہ دے تیرے توں قربان میں

ترا ظہور ہوا چشم نور کی رونق

ہر پیمبر کا عہدہ بڑا ہے لیکن آقاﷺ کا منصب جُدا ہے

مدحتوں کا قرینہ ملا آپ سے

سوہنے نوں عرش جھک کے رہند اسلاماں کردا

ہوں الگ طور کا بیمار اے رسولِ مختار

اوہ بن گئے نے رُومی اوہ بن گئے نے جامی

نازشِ فن اور ادب کی چاشنی نعتِ نبی