خوش نصیبی! ترا آستاں مل گیا
اس کڑی دھوپ میں سائباں مل گیا
تیری سیرت رہی جس کے پیشِ نظر
اس کو منزل کا روشن نشاں مل گیا
خوش مُقدّر ہیں وہ سب کبوتر جنہیں
گنبدِ سبز پر آشیاں مل گیا
کشتیٔ نوحؑ جس کو نبیؐ نے کہا
بے سہاروں کو وہ خانداں مل گیا
خوش نصیبی کہ اذنِ حضوری ملا
ہوں زمیں پر، مجھے آسماں مل گیا
ہے سراپا تشکّر جلیلِ حزیں
سایۂ رحمتِ دو جہاں مل گیا
شاعر کا نام :- حافظ عبدالجلیل
کتاب کا نام :- رختِ بخشش