کسی سکندر سے کم نہیں ہیں کہ ہم گدا ہیں در نبی کے

کسی سکندر سے کم نہیں ہیں کہ ہم گدا ہیں در نبی کے

بڑے مزے سے گذر رہی ہے بڑے کرم ہیں مرے سخی کے


کسی کا در دیکھتے نہیں ہیں کسی سے بھی مانگتے نہیں ہیں

بڑے غنی ہیں بڑے سخی ہیں فقیر آقا تری گلی کے


نہ حال دل غیر سے کہیں گے تمہارے در پر پڑے رہیں گے

تری گلی کے ہیں ہم بھکاری اُٹھائیں احسان کیوں کسی کے


جو مرے اپنے نصیب ہارے ترے کرم نے دیئے سہارے

ترے کرم کے نثار جاؤں رہے نہ احساس تک کمی کے


خدا کرے تم حرم میں پہنچو کرم سے باب کرم میں پہنچو

قسم خدا کی ہے میرا دعوی سرور آئیں گے بندگی کے


نظر میں جلوے ہوں جالیوں کے لبوں پہ نعتوں کے ہوں ترانے

خُدا کرے کہ طویل تر ہوں زمانے میری وہ حاضری کے


مزے جو لوٹے مدینے جا کے بیاں نیازی کروں وہ کیسے

بڑے نرالے بڑے حسیں تھے وہ چار دن میری زندگی کے

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

مدینے کے دیوار وہ در جاگتے ہیں

کہاں میں کہاں مدحِ ذاتِ گرامی

عرضِ موسیٰ کو صدائے لن ترانی مل گئی

کہاں ہو یَا رَسُوْلَ اللہ کہاں ہو

کب ہوگی شبِ ہجراں کی سحراے سرورِ ؐ عالم صلِّ علیٰ

زندگی کا سب سے مشکل مرحلہ طے کر گیا

میں جاواں تے کیویں جاواں اغیار دے بوہے تے

جن کی نعتِ نبی زندگی ہو گئی

وہ حسن بے نقاب ہوا بارہا مگر

تارِ دل اپنی مدینے سے لگا بیٹھے ہیں