کوئی کیا جانے کیا ہے مے خانہ

کوئی کیا جانے کیا ہے مے خانہ

درد دل کی دوا ہے مے خانہ


ہے یہ اعجاز چشم ساقی کا

ہر نظر میں کھلا ہے مے خانہ


مست و بے خود بنائے دیتی ہیں

تیری آنکھیں ہیں یا ہے مے خانہ


میکشوں کا ہجوم رہتا ہے

کھول جب سے لیا ہے مے خانہ


مست سارے طواف کرتے ہیں

عاشقوں کا پتہ ہے مے خانہ


نظریں ملتی ہیں جام ملتے ہیں

کتنا اچھا ترا ہے مے خانہ


جلوہ یار دیکھنے کے لئے

دل کے اندر کھلا ہے مے خانہ


میکشوں کو دعائیں دو ساقی

جن کے دم سے سجا ہے مے خانہ


جو دلوں کو سکون دیتا ہے

وہ مرے یار کا ہے مے خانہ


دیر و کعبہ کی بات اپنی ہے

دل کو اچھا لگا ہے مے خانہ


سجدے کرتا ہوں پی کے مستی میں

کتنا اچھا ترا ہے مے خانہ


ہے لباس عروس میں ساقی

آج دولہا بنا ہے مے خانہ


رند گرتے ہیں پائے ساقی پر

میکشوں پر فدا ہے مے خانہ


مجھ سا شاید ملا نہیں کوئی

پھر مجھے ڈھونڈتا ہے مے خانہ


کیوں نیازی میں چھوڑ کر جاؤں

مشکلوں سے ملا ہے مے خانہ

شاعر کا نام :- عبدالستار نیازی

کتاب کا نام :- کلیات نیازی

دیگر کلام

ہر طرف اے بارش خوشیاں دی ہر پاسے نور نظارے نے

دامن در نبی پہ بیٹھا ہوں میں بچھائے

نورِ نگاہِ خَلق ہو، رنگِ رُخ حیات ہو

حضورِ عالی کی مدحت کا لطف لیتا ہوں

بہر سو آج برپا محفلِ ذکرِ رسالت ہے

وہ دن بھی تھے کہ سرابوں کا نام

قرآن میں جس ذات کا مدّاح خدا ہو

کفیلِ عظمتِ قرطاس و افتخارِ قلم

گنبدِ سبز نے آنکھوں کو طراوت بخشی

میں ! کہ بے وقعت و بے مایہ ہوں