کچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں

کچھ اس ادا سے تصوّر میں آپ آتے ہیں

کرم کے سائے میں ہم خود کو بھول جاتے ہیں


خیال آتا ہے جب بھی بہار طیبَہ کا

گلِ امید مِرے دِل میں مسکراتے ہیں


نبیؐ کے حُسنِ جہاں تاب کی ضیاء لے کر

فلک کے چاند ستارے بھی جگمگاتے ہیں


شفیعِ حشر کی رحمت پہ جان و دل قرباں

خطائیں کرتے ہیں ہم آپ بخشواتے ہیں


ظہور ہوتا ہے بیشک خدا کے جلوؤں کا

نقابِ رُخ جو حبیبِ خدا اٹھاتے ہیں


فرشتے آکے لٹا تے ہیں پھول رحمت کے

نبیؐ کی یاد میں مَحفل جو ہم سجاتے ہیں


ہے تیری یاد بھی رحمت خیال بھی رحمت

تِرے خیال میں ہر غم کو بھول جاتے ہیں


پکارتے ہیں مصیبت میں جب انہیں خالدؔ

انہیں قریب بہت ہی قریب پاتے ہیں

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

ساری دنیا میں بہار آئی ترےؐ آنے سے

کس طرح چاند نگر تک پہنچوں

نگر نگر میں گھوم کر اے زائرو ضیا کرو

بات دے پلے کی اے

مٹتے ہیں دو عالم کے آزار مدینے میں

اُسے تو کُچھ بھی ملا نہیں ہے

مرحبا مرحبا صاحب معراج

میرے ولے وی ہُن موڑو مہاراں یا رسول اللہ

پر کرے گا کون رُوحوں کے خلا یا مصؐطفےٰ

کرم مانگتا ہوں عطا مانگتا ہوں