کیا عزت و شہرت ہےکیاعیش و مسرت ہے

کیا عزت و شہرت ہےکیاعیش و مسرت ہے

سب کچھ تِراصدقہ ہےسب تیری عنایت ہے


ہر وقت مِرے آگے سرکار کی صورت ہے

ممنونِ عنایت ہوں فیضانِ محبت ہے


توفیق عطا ہو پھر مومن کو اجالوں کی

ہرسمت زمانے میں پھیلی ہوئی ظلمت ہے


یاد آگئی آقا کی نم ہوگئیں آنکھیں بھی

اے اشک ٹپک جلدی تیری بڑی قیمت ہے


سجدہ کیا ایماں نے تعظیم کو دل اُٹّھا

اس وقت تصورمیں وہ روح کی جنت ہے


ایمان کی پوچھو تو ہے صرف شفیقؔ اتنی

وہ جانِ محبت ہے ایمانِ محبت ہے

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- متاعِ نعت

دیگر کلام

آج آگیا شاہ سلطاناں دا

یانبی لب پہ آہ و زاری ہے

اگر ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

جس نے اُن کا جمال دیکھا ہے

ہے یہ حسرت ترا ذکر جب میں کروں اے شہِ دوسرا شاہدِ ذو المنن

اہدی کملی کالی اے

بحرو بر، برگ و شجر، پانی و پتھر خاموش

مائلِ جور سب خدائی ہے

تیرے ایماں میں پختگی کم ہے

راحتیں ہوں نہ میسّر تری مدحت کے بغیر