اگر ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

اگر ہو نگاہِ کرم میرے آقاؐ

تو آئے ابھی دَم میں دَم میرے آقاؐ


دِکھاؤ بھی شانِ کرم میرے آقاؐ!

مِٹاؤ مِرے رنج و غم میرے آقاؐ!


فلک یہ جو ہَے سارے اُونچوں سے اُونچا

تِرے آستاں پہ ہے خم میرے آقاؐ!


مدینہ بناؤ مِرا سینہ‘ آ کر !

تجھے لامکاں کی قسم میرے آقاؐ!


ذرا آ کے ہلکا کرو بوجھ میرا

کمرہے گُناہوں سے خم میرے آقاؐ!


ہو دیوارِ روضہ کے سائے میں تُربت

نہیں خواہشِ تختِ جم میرے آقاؐ!

شاعر کا نام :- حفیظ تائب

کتاب کا نام :- کلیاتِ حفیظ تائب

دیگر کلام

کوئی تسکیں نہ ملی اور نہ دوا کام آئی

دل کی یہ آرزو ہے در مصطفیٰ ملے

کوثریہ (پنجابی)

لج پال سخی دے در آئیاں اک نظر کرم دی کر سائیاں

ملے ہم کو رب کی عنایت کی بارش

کملی والے جے ہو یا نہ تیرا کرم

راحت بجاں معطّر وہ دل فزا تھا ہاتھ

شہرِ آقاؐ کو میں روانہ ہوں

مِری منزلت مِری آبرو نہ سخن سے ہے نہ قلم سے ہے

نبیؐ کے پائے اقدس سے ہے