لب پہ پھر آئی ہے فریاد رسُول عربی

لب پہ پھر آئی ہے فریاد رسُول عربی

کیجئے ہاں مری امداد رسُولِ عربی


آپ کی ذات ہر اک طرح سے ہے فخرِ زماں

حق ہے ہر آپ کا ارشاد رسُولِ عربی


تھک گئے ہند کے یہ روز و شب و شا م و سحر

سُنتے سُنتے مری فریاد رسُول ِ عربی


ہجرِ طیبہ میں نہیں ایک گھڑی مجھ کو قرار

زندگی ہوگئی برباد رسُولِ عربی


آپ کے ہاتھ میں ہے میرا چمن میری بہار

تاک میں ہے مری صیاد رسُولِ عربی


کوئی پیدا نہ ہوا کوئی نہ پیدا ہوگا

آپ جیسا کرم ایجاد رسُولِ عربی


بگڑی بہزؔاد کی لِلّٰہ بنا دیں سرکار

کیوں پریشاں رہے بہزؔاد رسُولِ عربی

شاعر کا نام :- بہزاد لکھنوی

کتاب کا نام :- نعت حضور

دیگر کلام

سخن کو رتبہ ملا ہے مری زباں کیلئے

محفلِ نعت ہوئی محفلِ میلاد ہوئی

سب سے اولی سب سے بہتر ہیں محمد مصطفے ﷺ

گر شب و روز ترا ذکرِ سراپا کرنا

ہجر دی مکدی نئیں رات مدینے والے

مدینے کی زمیں کتنی حسیں معلوم ہوتی ہے

ذبیح اعظم کے خاندان میں حبیب ربِ حسیب آیا

روون دا مزہ آیا سرکار دے دَر اُتے

یہ دین یہ دانش کا اُجالا تری رحمت

تیری ساری باتیں لکھنا میرے بس کی بات نہیں