میں بے نیاز ہوں دنیا کے ہر خزانےسے

میں بے نیاز ہوں دنیا کے ہر خزانےسے

مِلی ہےبھیک مُحمد کے آستانے سے


بہت ہی سونی تھی ، بے کیف تھی خدا کی قسم

سجی ہے محفلِ کونین تیرے آنے سے


مِلا ہے منزل قوسین کا نِشاں مجھ کو

تمہارے نقش کفِ پا پہ سر جھکانے سے


پسِ فنا جو ترے در کی خاک ہوجائے

مریض ہجر کی مٹی لگے ٹھِکانے سے


گدائے بے سرو ساماں ہوں آل کا صدقہ

مجھے بھی دیجئے سرکار کچھ خزانے سے


گناہ گار ہوں ، نسبت مگر منوّر ہے

سنور گیا ہوں ترے در پہ سر جھکانے سے


ہمارے سر پہ ہے دامانِ رحمتِ عالم

نہ مِٹ سکیں گے زمانے ترے مٹانے سے


زہے نصیب بھکاری اُسی کا ہے خالِدؔ

ملی ہے بھیک دو عالم کو جس گھرانے سے

شاعر کا نام :- خالد محمود خالد

کتاب کا نام :- قدم قدم سجدے

دیگر کلام

خسروی کے سامنے نہ سروری کے سامنے

کرم ہے خدا کا، خدا کی عطا ہے

زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

نہ نیر وگایاں بن دی اے نہ درد سنایاں بن دی اے

میں اپنے ویکھ کے اعمال سنگاں یارسول اللہ

آبلے ہوں پاؤں میں آب آبدیدہ ہو

راہواں دے وچ پھل برساؤ آقا میرے آرئے نے

شاہد ہے خُدا بعد میں کائنات بنی ہے

پر حقیقت حضور کا چہرہ

مدینے دی ساری زمین الله الله