زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

زہے نصیب اُنہیںؐ ربط حالِ زار سے ہے

مری مراد مدینے کے تاجدار سے ہے


محیطِ جاں ہے وہی مرکزِ جہاں ہے وہی

قرار قلب کو جِس نقطۂ قرار سے ہے


کلامِ حق سے ہے ظاہر حبیبِ حق ہیں وہی

جہاں بھی ذِکر ہے اُنؐ کا بڑے ہی پیار سے ہے


مری نجات کا اعمال پر مدار نہیں

یہ آسرا مُجھے محبُوبِ کِردگار سے ہے


اُنہیںؐ سے ہو گا شفاعت کا مرحلہ آساں

وہیؐ تو ہیں جنہیں شفقت گناہ گار سے ہے


اگر ہے اُنؐ سے محبّت تو حکم بھی مانو

اُمید اُنؐ کو یہ اپنے امیدوار سے ہے


بیادِ ذاتِ گرامی بہ فیضِ قلبِ گداز

سکُون دِل کو بہت چشمِ اشکبار سے ہے


مُجھے شعُور نہیں آپؐ کے مناقب کا

حضورؐ میری یہ مدحت مرے شمار سے ہے

شاعر کا نام :- حنیف اسعدی

کتاب کا نام :- ذکرِ خیر الانام

دیگر کلام

ہر اک دَور ترے دَور کی گواہی دے

کیف بھریاں ہواواں مدینے دیاں

موجاں و چہ موجاں آجاون ہنجواں دی وگدی نہر دیاں

بے چین ہوں مدت سے مجھے چین عطا ہو

سوہنا سوہنا پیر دا دِن ایں

کیا ٹھیک ہو رُخِ نبوی پر مثالِ گل

آپؐ کے در کا گدا ہوں یانبیؐ امداد کن

رات دن اُن کے کرم کے گیت ہم گاتے رہے

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

سنگِ دہلیز پیمبر ہوتا