آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

آپ سے مل گیا ہے وقارِ جدا

عود و عنبر نے پایا خمارِ جدا


عظمتِ مصطفٰی سب جہاں سے الگ

جو لحد میں بھی ہے غم گسارِ جد


مصطفیٰ کے لیے دانت کر کے فدا

’’قرنی ‘‘ دیکھو ذرا ہے نثارِ جدا


ارضِ رب پر بسی لاکھ گو ہیں مگر

جس نے کلمہ پڑھا سو سمارِ جدا


آپ کی فوج سے گردِ رہ جو اٹھی

ہیبتوں کا نشاں وہ غبارِ جدا


’’فارسی‘‘ نے کہا کھود کر ہو دفاع

سب نے مل کر کیا اک حصارِ جدا


قائمِ بے نوا مانگ لے آسرا

اس نبی کا جو ہے دل فگارِ جدا

شاعر کا نام :- سید حب دار قائم

کتاب کا نام :- مداحِ شاہِ زمن

دیگر کلام

درِ نبیﷺ پر پڑا رہوں گا

وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے

روضے دی جالی دِسدی اے یاں گنبد خضرا وِسدا اے

چلو جا کے غارِ حِرا دیکھ آئیں

مرے کریم ترے لطف اور کرم کے چراغ

سجدوں کا اثر اور ہے جلوں کا اثر اور

تصور لطف دیتا ہے دہانِ پاک سروَر کا

جنت دی تصویر مدینہ

جدوں یار مروڑیاں زلفاں

گو ہوں یکے از نغمہ سرایانِ محمد ﷺ