وہی راستہ رشکِ باغِ جِناں ہے
وہی جس کی منزل ترا آستاں ہے
زمانے کا راندہ ہوا دل ہمارا
یہی پوچھتا ہے مدینہ کہاں ہے
اُنہیں اُن کی نعتیں سنانے کا جذبہ
لہو کی طرح میرے اندر رواں ہے
حضور آئیں، آ جائیں، اب آ بھی جائیں
مری دھڑکنیں بھی وظیفہ کناں ہیں
تمہی بے زبانوں کے مشکل کشا ہو
ترے ہجر کا درد بھی بے زباں ہے
ہے زر کی ہوس کیوں ترے مدحَ خواں کو
یہ جذبہ تو بالائے سود و زِیاں ہے
تمہارے تبسم کی جب سے ضیاء لی
گلستاں اُسی دن سے عنبر فشاں ہے
شاعر کا نام :- حافظ محمد ابوبکر تبسمؔ
کتاب کا نام :- حسن الکلام فی مدح خیر الانامؐ