مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

مسیحائی میں یکتا ہو مدارِ دو جہاں تم ہو

ہمارے درد کے درماں طبیبِ انس و جاں تم ہو


خطا کرنے میں میں اول عطا کرنے میں تم اعلیٰ

میں عاجز ہوں معاصی سے کہاں میں اور کہاں تم ہو


تمھارے سر پہ ہے دستارِ جوّاد و سخا آقا

گنہگاروں کے یاور‘ حامیء تر دامناں تم ہو


سرِ محشر شفاعت پر تمھارا ہی اجارہ ہے

حضورِ رب تعالیٰ میں شفیعِ مرسلاں تم ہو


کریم اتنے کرم کرنے میں کوئی بھی نہیں تم سا

رحیم ایسے، سراسر رحمتِ ہر دوجہاں تم ہو


بھرم شمس و قمر کا ہے تمہارے نور سے قائم

ہدایت کے افق پر یاں سے واں تک ضوفشاں تم ہو


تمہاری ماہیت کو کس نے جانا یا رسول اللہ

تمہی ظلِ الٰہی ہو، عیاں تم ہو نہاں تم ہو


تمھاری ہی حمایت کا رسولوں نے کیا وعدہ

تمہی ہو اوّل و آخر، یہاں تم ہو وہاں تم ہو


ظہورِ کبریائی کے لیے پیدا کیا رب نے

تمہی ہو سرِّ وحدت اور رمزِ کن فکاں تم ہو


ہمارے پیر نے ہم کو سکھایا ہے یہی نظمی

ہمارے باپ ماں سے بڑھ کے ہو تم، جانِ جاں تم ہو

کتاب کا نام :- بعد از خدا

دیگر کلام

غیرتاں دا نُور تھاں تھاں بدر اندر چھا گیا

نکہت ہے تن بدن میں، فضا میں نکھار ہے

قافلے عالمِ حیرت کے وہاں جاتے ہیں

گرشاہِ دو عالم کے سہارے نہیں ہوتے

ہو کرم کر سکوں رقم مدحت

حضور! کیا منہ ہے اب ہمارا جو پاس آئیں

عجز و آدابِ محبت کا جو حامل نہیں ہے

دل سے جو غلامِ شہِ ذیشاں نہیں ہوگا

کوئی کیا جانے جو تم ہو خدا ہی جانے کیا تم ہو

کون ہو مسند نشیں خاکِ مدینہ چھوڑ کر