میٹھے مدینے میں بلا، اے آخری نبی

میٹھے مدینے میں بلا، اے آخری نبی

پھر گنبد خضرا دکھا، اے آخری نبی


آکر کروں روتے ہوئے کعبے کا میں طواف

مکّے کے جلوے پھر دکھا، اے آخری نبی


رب کی عبادت کی مجھے توفیق چاہئے

فرمایئے حق سے دعا، اے آخری نبی


کر اپنی، اپنی آل کی، اصحابِ پاک کی

الفت میں گم یا مصطفی، اے آخری نبی


دنیا کی الفت میں نہ روؤں کاش!میں کبھی

بس عشق میں اپنے رُلا، اے آخری نبی


ہے دست بستہ سر جھکا کر عرض سیدی!

تو خواب میں جلوہ دکھا، اے آخری نبی


آلائشوں سے پاک کر کے میرے دل میں تو

آجا سما جا گھر بنا، اے آخری نبی


سب انبیا کے ہو تمہیں سردار لاجرم

تم سا نہیں ہے دوسرا، اے آخری نبی


بعد آپ کے ہرگز نہ آئے گا نبی نیا

واللہ! ایماں ہے مرا، اے آخری نبی


ایمان کی سلامتی کی بھیک ہو عطا

خالی نہ اب در سے پھرا، اے آخری نبی


اُمت ’’کُرونا وائرس‘‘ سے تنگ ہے حضور!

دنیا سے جائے یہ وبا، اے آخری نبی


سرکار! عصیاں کے مرض سے نیم جان ہوں

دے دو خدارا اب شفا، اے آخری نبی


آقا! سنہری جالیوں کے رُو برو ہو کاش!

ایماں پہ میرا خاتمہ! اے آخری نبی


دے دے شفاعت کی مجھے خیرات خیر سے

روزِ قیامت بخشوا، اے آخری نبی


نارِ جہنم سے بچا کر حشر میں مجھے

قدموں میں جنت میں بسا، اے آخری نبی


اب وقت رِحلت آگیا عطارِؔ زار کا

جلوہ دِکھا ، کلمہ پڑھا، اے آخری نبی

شاعر کا نام :- الیاس عطار قادری

کتاب کا نام :- وسائلِ فِردوس

دیگر کلام

شرماؤندے او کیوں طیبہ دی سرکار توں منگدے

کوئی جبرئیل آکر، کرے چاک میرا سینہ

جس کا قصیدہ خالقِ عرش بریں کہے

کسی کا نہ کوئی جہاں یار ہوگا

خدا دی خدائی دا سلطان آیا

دائیاں دا سوال-حلیمہ دا جواب

در تے جو آن کے ڈگدا اے اُٹھا لیندے نے

بیداری شب، رحمت ایزد کے لئے ہے

میرے سرور میرے دلبر

انتہاؤں کے سفر کی روشنی ہیں