میانِ روشنی تجھ سا سیاہ رو ہوگا

میانِ روشنی تجھ سا سیاہ رو ہوگا

خدا کی شان مدینے میں، اور تو ہوگا


ہمیں یقیں تھا کہ جب ان کے در پہ پہونچیں گے

ہمارا دامنِ صد چاک بھی رفو ہو گا


یہ بات خواب میں بھی ہم نہ سوچ پائے تھے

ہمارے سامنے سیلابِ رنگ و بو ہوگا


ہمارے چہرے پہ غازہ ہے خاکِ طیبہ کا

ہمارا جیسا بھلا کون خوبرو ہوگا


مرے حضورؐ نے چاہا تو پھر وہ آئیں گے دن

مرا وجود مدینے میں کو بہ کو ہوگا

شاعر کا نام :- اختر لکھنوی

کتاب کا نام :- حضورﷺ

دیگر کلام

درِ مصطفیٰؐ پہ سوال ہے درِ مجتبیٰؐ پہ سوال ہے

یہ کارواں حیات کا دن رات رو میں ہے

طیبہ کے مسافِر مجھے تو بھول نہ جانا

آمد ہے نبی کی مکے میں ہر سمت ملک کا ہے جمگھٹ

آنکھیں سوہنے نوں وائے نی جے تیرا گزر ہو وے

!خاور کہوں کہ بدرِ منّور کہوں تُجھے

مرحبا ختمِ مُرسلیںؐ آئے

یاد محبوب کو سینے میں بسا رکھا ہے

لاریب حضور دی ذات

ہے نام جن کا احمد ذیشاں تمھیں تو ہو