مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

مونس و ہمدم و غمخوار مدینے والے

آپ ہیں میرے طرف دار مدینے والے


تیری خوشبو ہے مدینے کے گلی کوچوں میں

مشکبو ہیں در و دیوار مدینے والے


میری آنکھوں کی زیارت کو فرشتے آئیں

ہو اگر آپ کا دیدار مدینے والے


سیم و زر درہم و دینار کا کرنا کیا ہے

آپ ہی کا ہوں طلب گار مدینے والے


دست بستہ ہے مواجہ پہ ترا سودائی

چشمِ الطاف ہو اک بار مدینے والے


دم بخود رہ گئے جبریلِ امیں سدرہ پر

دیکھ کر آپ کی رفتار مدینے والے


نعت پڑھتا رہے اشفاقؔ سرِ محشر بھی

اور سنتے رہیں سرکارمدینے والے

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ حَسّان

دیگر کلام

مضموں میں جس کے حبِ شہِؐ دوسرا نہیں

بشر سے غیر ممکن ہے ثنا حضرت محمد کی

تم ہو حسرت نکالنے والے

آوی جا سوہنیا ، آوی جا سوہنیا

خوشا وہ دل کہ جو دھڑکے بہ آرزوئے رسول

سکندی نہ ہمیں سروری چاہیے

ذِکر ہونٹوں پر ترا ہونے لگے

اے دین حق کے رہبر تم پر سلام ہر دم

بڑی مشکل میں ہوں مجھ پر کرم ہو یا رسول اللہﷺ

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم