شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم

شہرِ طیبہ کا جنّتی موسم

میری قسمت ہو یانبیؐ ! موسم


قلبِ عاشق نہ کیوں تلاش کرے

اس قدر وجہِ سرخوشی موسم


سبز گنبد کی ٹھنڈی چھائوں میں

روح پرور ہے دائمی موسم


عہدِ شاہِؐ زمن کا واصف ہے

میری نعتوں کا آج بھی موسم


ہے شفا بخشِ دل ، جو طیبہ سے

لائے پیغامِ حاضری موسم


آنکھ تر ہے کہ یاد آتا ہے

شہرِ طیبہ کا شبنمی موسم


ان کے دیدار کے تصوّر میں

کرتا رہتا ہے شاعری موسم


جس میں تسکیں ہے دونوں عالم کی

ہے عطا آپؐ کی وہی موسم


ان کے لمسِ قدم کا ہوں شیدا

بے خودی کا ہے دیدنی موسم


یادِ امّت رہی عزیز ان کو

تھا دنیٰ پر بھی بخششی موسم


طاہرؔ ان کی ثنا سے کرتا ہے

میرے بختوں کی یاوری موسم

کتاب کا نام :- ریاضِ نعت

دیگر کلام

گناہوں کی نہیں جاتی ہے عادت یارسولَ اللہ

دل چہرہء رسولِ خدا دیکھتا رہا

اللہ رے تیرے در و دیوار,مدینہ

آمنہ دا لال آ گیا ماہی ہے مثال آگیا

کوئی گل باقی رہے گا ،نہ چمن رہ جائے گا

فضا میں اُن کے ہونٹوں کی صدا ہے

وہ بصیرت اے خدا! منزل نما ہم کو ملے

خزاں دا گزر نہیں مدینے دے اندر

یا رب! ہو در محبوبؐ پر قیام

آہ پورا مرے دِل کا کبھی اَرماں ہوگا