نبی کی نعت لبوں پر درود اور سلام

نبی کی نعت لبوں پر درود اور سلام

ہمارے پاس یہی ایک کاروبار ہے آج


شبِ ولادتِ محبوبِ کردگار ہے آج

قرار سب کو ہے ابلیس بے قرار ہے آج


تصورات میںمیرے وہ نو بہار ہے آج

فضائے نعت معطر ہے خوشگوار ہے آج


نبی کی نعت لبوں پر درود اور سلام

ہمارے پاس یہی ایک کاروبار ہے آج


غزل کی زلفوں کی مشاطگی تھی کل کی بات

ثنائے سرورِ عالم مِرا شعار ہے آج


زبانِ حال سے کہتی تھی یہ شبِ ہجرت

نئے سویرے کا دنیا کو انتظار ہے آج


کرم حضور! کہ جینا بھی اب ہوا مشکل

ہمارے گِرد مصائب کا وہ حصار ہے آج


یہ سب حضور کی نعتوں کی ہی بدولت ہے

شفیقؔ جو تِری شہرت تِرا وقار ہے آج

شاعر کا نام :- شفیق ؔ رائے پوری

کتاب کا نام :- قصیدہ نور کا

دیگر کلام

جہاں میں ہیں آئے نبی اللہ اللہ

دل نذرانہ یار دا کر دے چنگا رئیں گا

ہم مدینے سے اللہ کیوں آگۓ

خدا کی خلق میں سب انبیا خاص

ہاں بے پر یارسول اللہ کرم کر یا رسول الله

مبعوث جب حضورؐ ہوئے لے کے دینِ حق

رُخِ سرکار سا کوئی نظارا ہو نہیں سکتا

نظر سے ذروں کو سورج کے ہم کنار کیا

وطیرہ آپ کا آقا ! کرم کی انتہا کرنا

سب عرشی فرشی رات دِنے پڑھدے رہندے صلواتاں نیں