نامِ شاہِ اُممؐ دل سے لف ہو گیا

نامِ شاہِ اُممؐ دل سے لف ہو گیا

نعتِ لکھنا ہی میرا شغف ہو گیا


نعت میں جڑ کے ہونے لگا ضوفشاں

میرا ہر حرف دُرِ نجف ہو گیا


جلوہ گر ہو گیا چاند میلاد کا

ذکرِ صلِ علیٰ ہر طرف ہو گیا


جب نظر پڑ گئی تیریؐ درگاہ پر

ایسے دھڑکا مرا دل کہ دف ہو گیا


جب ارادہ کیا نعتِ سرکارؐ کا

ایک اِک حرف خود صف بہ صف ہو گیا


ملتوی ہو گئے سب ارادے مرے

کوئے سرکارؐ میرا ہدف ہو گیا


لطف ایسا کیا مجھ پہ سرکارؐ نے

بے ہنر مجھ سا خامہ بکف ہو گیا


ہو گیا جس پہ لطف و کرم شاہؐ کا

وہ خذف بھی یکایک صدف ہو گیا


جب سے اشفاقؔ کی لو لگی آپؐ سے

نعت لکھنا ہی اس کا شرف ہو گیا

شاعر کا نام :- اشفاق احمد غوری

کتاب کا نام :- صراطِ خلد

دیگر کلام

کرم آقائے ہر عالم کا ہم پر کیوں نہیں ہوگا

مائلِ جور سب خدائی ہے

مصطفٰی کے بنا بسر نہ ہوئی

مِلا جو اذنِ حضوری پیام بر کے بغیر

جس طرف چشمِ محمدّؐ کے اشارے ہوگئے

من موہن کی یاد میں ہر پل ساون بن کر برسے نیناں

حج بیت اللہ کے رسمی سفر سے فائدہ؟

تری دہلیز پر آیا ہوا خالی نہیں جاتا

کچھ نہیں مانگتا میں مولا تیری ہستی سے

اے مدینے کے تاجدار تجھے