نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

نگاہ برق نہیں چہرہ آفتاب نہیں

وہ آدمی ہیں مگر دیکھنے کی تاب نہیں


ہر اک رسول کے چہرے پہ نور ہوتا ہے

مِرے حضورؐ کا لیکن کوئی جواب نہیں


جہاں میں آئے ہزاروں نبی مگر کوئی

بجز حضورﷺ سرِ عرش باریاب نہیں


محاسن آپ کے کیسے شمار میں آئیں

وہ بے شمار ہیں ان کا کوئی حساب نہیں


وہ معجزہ ہے فسانہ نہیں شبِ اسریٰ

وہ ایک زندہ حقیقت ہے کوئی خواب نہیں


بشیر آپ کا منصب ہے کوئی وصف نہیں

محمدﷺ آپ کی توصیف ہے خطاب نہیں


بہ شوق آپ کی توصیف کی تو مگر

میں جانتا ہوں وہ شایان آں جناب نہیں


مثالِ حرمت ِ قرآن نہیں ہے کوئی کتا ب

حضور جیسا کوئی حاملِ کتا ب نہیں


جو ہے رضائے الٰہی وہی رضائے رسول ﷺ

میانِ بندہ و مولا کوئی حجاب نہیں

شاعر کا نام :- پروفیسراقبال عظیم

کتاب کا نام :- زبُورِ حرم

دیگر کلام

شبِ فرقت کٹے کیسے سحر ہو

کرم دی نظر ہُن تے کر تاجدارا

عشق کی منزل عشق کا رہبر

کیونکر نہ ہو مکے سے سوا شانِ مَدینہ

سدناں حضور کدوں ایس گنہگار نوں

دین دنیا دے سرور تے لکھاں سلام

مُحمَّد مُحمَّد پکارے چلا جا

بیاں کیسے ہوں الفاظ میں صفات ان کی

دشتِ مَدینہ کی ہے عجب پربہار صبح

جب زباں رحمت عالم کی ثنا کرتی ہے