پَردہ با پَردہ نگاہوں سے اُٹھا آج کی رات
ایک انساں کے مقابل تھا خدا آج کی رات
رہ گئے دُور بہت دُور فرشتے لیکن
عرش تک ساتھ گئی غارِ حرا آج کی رات
جس کو ممکن ہی سمجھتے تھے نہ دنیا والے
سب نے دیکھا وہ ہوا اور ہُوا آج کی رات
جگمگاتا تھا سُلگتے ہوئے لفظوں کا وجود
ایک اُڑتا ہوا شعلہ تھی دُعا آج کی رات
جوشِ رحمت میں سرِ عرش کوئی بول اُٹھا
ہم نے بخشی ہے زمانے کی خطا آج کی رات
شاعر کا نام :- انجم نیازی
کتاب کا نام :- حرا کی خوشبُو